غزہ میں اسرائیل کے حملوں کے بعد امریکا میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا اور تعصب کی وجہ سے مسلمانوں اور فلسطینیوں کے خلاف امتیازی سلوک اور حملوں میں 70 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
خبر رساں ادارے ’روئٹرز‘ کے مطابق، کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز ایڈوکیسی گروپ نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ 2024ء کی پہلی ششماہی کے دوران مجموعی طور پر فلسطین اور مسلم مخالف واقعات سے متعلقہ 4951 شکایات موصول ہوئیں، جو 2023ء کے اسی عرصہ کے مقابلے موصول ہونے والی شکایات سے 70 فیصد زیادہ ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، زیادہ تر شکایات امیگریشن اور پناہ لینے، کام کی جگہوں پر امتیازی برتاؤ، تعلیمی امتیاز اور نفرت انگیز جرائم کے بارے میں تھیں۔
کونسل آن امریکن-اسلامک ریلیشنز ایڈوکیسی گروپ نے 2023ء میں اسی نوعیت کی 8061 شکایات درج کی تھیں جن میں سے 3600 شکایات 7 اکتوبر کو شروع ہونے والی اسرائیل حماس جنگ کے 3 ماہ کے اندر موصول ہوئی تھیں۔
گزشتہ 9 ماہ کے دوران امریکا میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز واقعات میں اضافہ ہوا ہے، چاقو کے وار سے 6 سالہ فلسطینی نژاد امریکی بچے اور ایک فلسطینی نژاد امریکی شخص کا قتل، 3 فلسطینی طلبا پر فائرنگ اور 3 سالہ فلسطینی نژاد بچی کو پانی میں ڈبو کر قتل کرنے کی کوشش وہ چند واقعات ہیں جن سے حالات کی سنگینی کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔
7 اکتوبر کے بعد امریکا میں غزہ میں جنگ بندی کے لیے متعدد اسرائیل مخالف احتجاجی مظاہرے ہو چکے ہیں۔رپورٹ میں امریکی یونیورسٹی طلبہ کی جانب سے فلسطینیوں کے حق میں منعقد کیے گئے مظاہروں میں پولیس اور یونیورسٹی حکام کے کریک ڈاؤن کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ 7 اکتوبر 2023ء سے غزہ میں اسرائیلی جارحیت اور حملوں کے نتیجے میں اب تک 39 ہزار سے زیادہ فلسطینی شہید اور 90 ہزار زیادہ زخمی ہوچکے ہیں۔ شہید اور زخمی ہونے والوں میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔