Thursday, December 19, 2024
Google search engine

مقبول خبریں

ہائی کورٹ کے لڑکیوں کو جنسی خواہشات پر قابو پانے کی ہدایت دینے کے فیصلہ پر بھارتی سپریم کورٹ برہم

بھارت کی سپریم کورٹ نے کولکتہ ہائی کورٹ کی جانب سے نوعمر لڑکیوں کو اپنی جنسی خواہشات پر قابو پانے کی تجویز دینے کے ریمارکس پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ججز کو اس طرح کی ہدایات نہیں دینی چاہئیے۔ویب سائٹ این ڈی ٹی وی کے مطابق سپریم کورٹ کی دو رکنی بینچ نے کولکتہ ہائی کورٹ کی جانب سے ایک لڑکے کو ریپ کیس میں بری کرنے کے از خود کیس کی سماعت کے دوران ہائی کورٹ کے فیصلے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔کولکتہ ہائی کورٹ نے اکتوبر 2023 میں ایک فیصلے میں نوجوان لڑکے کو ریپ کیس میں بری کردیا تھا جب کہ ریاست بنگال کی سیشن کورٹ نے لڑکے کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی تھی۔ملزم نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا اور کولکتہ ہائی کورٹ نے اکتوبر میں فیصلہ دیتے ہوئے لڑکے کو بری کردیا تھا، ساتھ ہی عدالتی بینچ نے اپنے فیصلے میں نوعمر لڑکیوں اور لڑکوں کو ہدایات اور تجاویز بھی دی تھیں۔ہائی کورٹ نے تجاویز دی تھیں کہ لڑکوں کو خواتین یا لڑکیوں کی عزت کرنی چاہئیے، وہ اپنے دماغ کی تربیت کریں، وہ لڑکیوں کو نہ چھیڑیں، انہیں تنگ نہ کریں۔اسی طرح ہائی کورٹ نے فیصلے میں لڑکیوں کو تجاویز دی تھیں کہ وہ اپنی جنسی خواہشات پر قابو رکھیں، وہ دو منٹ کے مزے کے لیے اپنی عزت دائو پر نہ لگائیں۔خیال رہے کہ مذکورہ کیس کے ملزم لڑکے اور اس پر الزام لگانے والی لڑکی کے درمیان رومانوی تعلقات تھے اور بعد ازاں لڑکے نے لڑکی کا ریپ کردیا تھا۔بھارتی سپریم کورٹ نے کولکتہ ہائی کورٹ کے فیصلے کا از خود نوٹس لیتے ہوئے حکومت بنگال کو نوٹس بھیجا تھا کہ اس نے مذکورہ فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی یا نہیں؟ اسی کیس کی سماعت کے دوران اعلی عدالت نے ہائی کورٹ کے ججز کی رائے پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا۔سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ججز کو مذکورہ حساس معاملات پر اپنی رائے دینے اور تبلیغ کرنے سے گریز کرنا چاہئیے، ججز کو قانونی اور شواہد کے مطابق فیصلے دینے چاہئیے۔ساتھ ہی سپریم کورٹ نے نوٹ کیا کہ کولکتہ ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلے کی تقریبا ہر سطر میں نامناسب اور غلط الفاظ اور تجاویز شامل تھیں۔