Friday, November 15, 2024
Google search engine

مقبول خبریں

ُپی ٹی آئی نئے انتخابات کیلئے اسمبلیاں چھوڑنے پر رضامند ،، مولانا فضل الرحمان

جمعیت علمائے اسلام  کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نئے انتخابات کرانے کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالنے کے لیے اسمبلیوں سے استعفے دینے اور خیبر پختونخوا  کی مقننہ تحلیل کرنے کے لیے تیار ہے۔مذہبی سیاسی جماعت نے کامران مرتضیٰ کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی جس کے ارکان میں مولانا لطف الرحمان، مفتی فضل غفور، اسلم غوری اور مولانا امجد شامل ہیں۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سابق حکمران جماعت نے انہیں اسمبلیوں سے مستعفی ہونے اور کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

کے پی اسمبلی تحلیل کرنے کو تیار ؟

پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے جے یو آئی کے سربراہ کے اس دعوے کو مسترد کردیا کہ ان کی جماعت اسمبلیوں سے استعفے دینے پر راضی ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ استعفوں یا اسمبلیوں کی تحلیل کے حوالے سے ہم نے مولانا فضل الرحمان سے کوئی مشاورت نہیں کی اور نہ ہی اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا ہے۔آج کی بات چیت میں مولانا فضل الرحمان نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ان کی جماعت کے سیاسی جماعتوں کے ساتھ اختلافات ہیں اور تعلقات معمول پر آنے کے بعد پی ٹی آئی کے ساتھ ان کی تلخیاں ہیں۔

استعفوں یا اسمبلیوں کی تحلیل پر کوئی مشاورت نہیں کی، بیرسٹر گوہر

جے یو آئی کے سربراہ، جو سابق حکمران جماعت کے سیاسی حریفوں میں سے ایک تھے، نے جیل میں قید پی ٹی آئی کے بانی عمران خان اور دیگر سیاستدانوں کے خلاف مقدمات کی مخالفت کی۔انہوں نے نگراں سیٹ اپ کے تصور کو ختم کرنے کے علاوہ پارلیمانی اور بلدیاتی انتخابات ایک ساتھ کرانے کا مطالبہ بھی کیا۔اس کے ساتھ ہی جے یو آئی کے سربراہ نے صوبہ خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کے مینڈیٹ کو بھی جعلی قرار دیا۔

عمران خان کیساتھ لڑائی صرف انتخابی میدان تک محدود ہے

جے یو آئی سربراہ نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی آئی کے بانی کے ساتھ ان کی لڑائی انتخابی میدان تک محدود ہے۔انہوں نے مرکز میں ‘بے اختیار’ حکمران جماعتوں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دونوں جماعتیں اقتدار میں رہنے کی مستحق نہیں ہیں۔واضح رہے کہ 2024 کے عام انتخابات کے بعد مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کے درمیان مخلوط حکومت بنانے کے بعد ان کے اختلافات پیدا ہوگئے تھے کیونکہ پیپلز پارٹی نے انتخابی دھاندلی، مداخلت اور انتخابی نتائج میں ہیرا پھیری کے سنگین الزامات عائد کیے تھے اور نئے انتخابات کا مطالبہ کیا تھا۔

اگست میں کسان ،تاجر کنونشن اور لکی مروت میں امن جرگہ کا اعلان

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی  ملک میں امن اور مستحکم معیشت کی خواہاں ہے۔ لہذا 10 اگست کو ضلع مردان میں کسان کنونشن، 11 اگست کو پشاور میں تاجر کنونشن اور 18 اگست کو لکی مروت میں امن جرگہ منعقد کیا جائے گا۔انہوں نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھنے کے لئے تمام سیاست دانوں کو یکساں مواقع فراہم کیے جائیں۔ فضل الرحمان نے مزید کہا کہ شفاف انتخابات ہی امن کے قیام اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کا واحد راستہ ہیں۔