بھارت: ضلع دندوری کی تحصیل شاہ پورہ میں تعینات سب ڈویژنل میجسٹریٹ نیشا نپت کو ان کے گھر میں قتل کردیا گیا، مقتولہ کی بہن نیلما نپت نے اپنے بیروزگار بہنوئی منیش شرما پر قتل کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وہ متقولہ سے پیسے مانگتا تھا اور نہ دینے پر اسے تشدد کا نشانہ بناتا تھا۔ نیلما نپت نے پولیس کو دیے گئے اپنے بیان میں کہا کہ وہ (ملزم ) نیشا کو پیسوں کے لیے ہراساں کرتا تھا، میری بہن کو کوئی بیماری نہیں تھی، منیش نے ہی اسے مارا ہوگا، نشا کے مرنے کے بعد منیش نے کسی کو بھی اس کے کمرے میں جانے نہیں دیا۔ گھر کی تلاشی کے دوران پولیس کو مقتولہ کے گھر کی واشنگ مشین سے مقتولہ کے کپڑے، تکیے کا غلاف اور بستر کی چادر بھی ملی، انہیں دھویا گیا تھا مگر بغور دیکھنے پر ان پر داغ محسوس کیے جاسکتے تھے جو مبینہ طور پر خون کے تھے۔ اس پر پولیس نے 45 سالہ ملزم کے کے خلاف قتل کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے اسے گرفتار کرلیا ہے۔ نیلما نپت نے پولیس کو بتایا کہ نیشا اور منیش شرما کی شادی 2020 میں ہوئی تھی، یہ شادی اس کی بہن نے خفیہ طور پر کی تھی اور گھر والوں کو اس نے شادی کے کئی ماہ بعد آگاہ کیا تھا۔ گذشتہ اتوار کو سہ پہر چار بچے منیش شرما اپنی بیوی کو لے کر اسپتال پہنچا جہاں ڈاکٹروں نے معائنے کے بعد اسے مُردہ قرار دے دیا۔ بیوروکریٹ کی موت کی اطلاع ملتے ہی پولیس وہاں پہنچ گئی۔ پولیس کے سامنے منیش شرمانے بیوی کی موت کی طبعی قرار دیا اور کہا کہ وہ گردوں کے مرض میں مبتلا تھی جس کی وجہ سے اس کی جان چلی گئی، تاہم نیلما نے اپنے بہنوئی کی باتوں پر یقین کرنے سے انکار کردیا۔ میڈیا سے گفتگو میں نیلما نے اپنا یہ الزام دہرایا کہ مجھے یقین ہے کہ نیشا کے شوہر ہی نے اسے مارا ہے، وہ اسے ذہنی اور جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا کرتا تھا۔ پولیس کی جانب سے بیوی کی اچانک موت سے متعلق پوچھنے پر منیش نے کہا کہ اس کی بیوی کو گردوں کا مرض لاحق تھا، ہفتے کی شب اسے قے ہوئی تھی جس پر اسے کچھ دوائیں دی تھیں مگر اتوار کی صبح وہ نیند سے جاگی ہی نہیں۔ منیش شرما نے اپنے بیان میں مزید بتایا کہ اتوار کا دن تھا اس لیے میں بھی جلدی نہیں اٹھا۔ صبح 10بجے ملازمہ کے آنے کے بعد میں واک کے لیے چلا گیا تھا، جب میں دوپہر 2 بجے واپس آیا تو نیشا اس وقت بھی ’ سو رہی‘ تھی۔ میں نے اسے جگانے کی کوشش کی اور سی پی آر بھی دیا مگر وہ نہیں اٹھی تو پھر میں نے ڈاکٹر کو بلالیا جس نے اسپتال لے جانے کا مشور دیا۔ ڈاکٹروں نے اسپتال میں جب نیشا کا معائنہ کیا تو اس کی ناک اور منہ سے خون آ رہا تھا۔
نیشا کی پوسٹ مارٹم رپورٹ، عینی شاہدین کے بیان اور جائے وقوعہ کا باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد پولیس نے منیش کو گرفتار کرلیا ۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ سے ثابت ہوتا تھا کہ نیشا کی موت دم گھٹنے سے واقع ہوئی تھی۔ بعدازاں واشنگ مشین سے ملنے والے لباس اور تکیے کے غلاف کے فارنزک معائنے سے ثابت ہوگیا ان پر لگا ہوا خون نیشا ہی کا تھا، جس پر تفتیشی افسران نے نتیجہ اخذ کیا کہ سب ڈویژن میجسٹریٹ کو اس کے شوہر نے منہ پر تکیہ رکھ کر قتل کیا تھا۔منیش شرما نے پولیس کی تفتیش میں قتل کا اعتراف کرلیا اور بتایا کہ مقتولہ نیشا نے اپنی سروس بُک، انشورنس اور بینک اکاؤنٹ کے بینفیشری کے طور پر اسے نامزد نہیں کیا تھا، یوں نیشا کی موت کی صورت میں وہ اس کی پینشن، انشورنس کی رقم اور بینک اکاؤنٹ میں موجود رقم کا حق دار نہیں ٹھہرتا تھا۔
نیشا کے اس اقدام کا منیش کو بہت رنج تھا اور اسی غصے میں اس نے اپنی بیوی کی جان لے لی۔