حج 2026 کا میرٹ ٹیبل ، الراجحی کا فائدہ !وزیر مذہبی امور کی بد نامی کیلئے سازش؟

0
139
مشتاق حیدر ٹیپو ایڈووکیٹ

پاکستان کی وزارتِ مذہبی امور کی جانب سے حج 2026 کے لئے جاری ہونے والے آر ایف پی کا تفصیلی جائزہ لینے سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ پوائنٹس ٹیبل بدنیتی کے ساتھ اس انداز میں تیار کیا گیا ہے کہ اس کا براہِ راست فائدہ سعودی عرب کی الراجحی کمپنی کو پہنچے۔ یہی وہ کمپنی ہے جسے حج 2025 کے دوران متنازعہ طور پر کوٹہ الاٹ کیا گیا تھا، جس سے شفافیت اور میرٹ پر سنگین سوالات کھڑے ہوئے تھے۔جب حج 2025 کے لئے بولیاں جمع ہوئیں اور 2024 میں کھولی گئیں، اس وقت الراجحی کے پاس صرف 10,000 حجاج کو سروس دینے کا لائسنس موجود تھا۔ اس کے باوجود وزارتِ مذہبی امور نے پی پی آر اے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں 88,000 سے زائد حجاج کا کوٹہ الاٹ کر دیا۔یہ معاملہ سینیٹ کی اسٹینڈنگ کمیٹی تک پہنچا، جس نے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں واضح طور پر لکھا کہ الراجحی کمپنی کو مشاعر سروسز کا کنٹریکٹ دینا بدنیتی پر مبنی معلوم ہوتا ہے اور اس میں پروکیورمنٹ کمیٹی کے اراکین کی مالی بے ضابطگیاں شامل ہو سکتی ہیں۔ اس پورے عمل کی غیر جانبدار انکوائری ہونی چاہئے اور قصوروار افراد کو قانون کے مطابق جوابدہ بنایا جانا چاہئے۔اب نئے آر ایف پی 2026 میں پوائنٹس ٹیبل کو خاص طور پر الراجحی کے حق میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس بد نیتی کےچند اہم پہلو درج ذیل ہیں:


1۔ تجربہ اور سابقہ کارکردگی کے50 ،گزشتہ 2 حج سیزن میں کل حجاج کو سروس دینے پر زیادہ سے زیادہ 25 پوائنٹس رکھے گئے ہیں اس ٹیلرنگ کے تحت الراجحی کو اچانک ملنے والے 88,000 حجاج کی بدولت وہ اس زمرے میں سب سے آگے نظر آتی ہے۔جبکہ دیگر ایس پی سیز کا گزشتہ 5 سے 10 سالوں کا ریکارڈ کہیں زیادہ مضبوط ہے مگر200,000 سے زائد حجاج نہیں بنتے ہیںلیکن پوائنٹس صرف 2 سال پر محدود کر دیے گئے ہیں۔


2۔ پاکستانی حجاج کی خدمت کے معیار کے15 پوائنٹس مقرر کیے ہیں: 2 سالوں میں 50,000 سے زائد حجاج پر پورے نمبر ہیں حقیقت یہ ہے کہ 2025 میں صرف الراجحی کو 88,000 پاکستانی حجاج الاٹ ہوئے، لہٰذا یہ معیار بھی ان کے حق میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔دلچسپ بات یہ ہے کہ آر ایف پی کے ایک اور حصے صفحہ 8، شق سی میں 3 سالوں میں 30,000 پاکستانی حجاج کی شرط ہے، مگر پوائنٹس ٹیبل میں صرف 2 سال کا پیمانہ رکھا گیا۔


3۔ وزارتِ حج و عمرہ (KSA) کی رینکنگ تحت 10 پوائنٹس ایوارڈز ہونگے اوراس کیلئے صرف حج 2025 کی رینکنگ کو شمار کیا گیا ہے۔گزشتہ 5 سال کا ریکارڈ شامل نہ کرنا بدنیتی ظاہر کرتا ہے۔


4۔ تضاد دیگر خدمات کے معیار سے کیٹرنگ کمپنیوں کے لئے 5 سالہ تجربہ شرط ہے۔ٹرانسپورٹ کمپنیوں کے لئے 3 سالہ تجربہ لازمی ہے۔مگر ایس پی سیز کے لئے صرف 2 سال کا معیار رکھا گیا، تاکہ الراجحی کو فائدہ دیا جا سکے۔آر ایف پی 2026 کےتجزیہ سے واضح ہوتا ہے کہ پوائنٹس ٹیبل جانبدار اور بدنیتی پر مبنی ہے اورالراجحی کمپنی کو غیر قانونی طور پر فائدہ پہنچا نےکیلئےہے۔دیگر کمپنیوں کے 5 تا 10 سالہ تجربے کو نظرانداز کر کے صرف 2 سال کی کارکردگی پر توجہ دی گئی ہے۔اس طرح حج 2026 کے ٹھیکے کا عمل شفاف اور غیر جانبدار نہیں کہا جا سکتا۔ لہذا شفافیت کیلئے ضروری ہے کہ مندرج ذیل سفارشات کو ملحوظ خاطر لایا جائے تاکہ 1. ایویلیوایشن کریٹیریا میں فوری ترمیم کی جائے اور معیار کیٹرنگ اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی طرح طویل المدتی تجربے پر مبنی ہو۔اور . پوائنٹس کا ٹیبل تیار کرنے والے افسران کے خلاف انکوائری اور قانونی کارروائی کی جائے تاکہ مستقبل میں ایسی بدنیتی سے بچا جا سکے۔وزارت حج کے عملہ و افسران سے ملی بھگت کے ضمن میں الراجحی کمپنی کو بلیک لسٹ کر کے بین کیا جائے۔پاکستان میں حج انتظامات ہمیشہ سے تنازعات اور شکوک و شبہات کا شکار رہے ہیں۔ حج 2026 کے لئے جاری ہونے والے آر ایف پی نے ایک بار پھر یہی خدشات زندہ کر دیے ہیں۔ دستاویز کے مطالعے سے صاف جھلکتا ہے کہ پوائنٹس ٹیبل اس انداز میں تیار کیا گیا ہے جس کا براہِ راست فائدہ سعودی عرب کی الراجحی کمپنی کو پہنچتا ہے۔ یہی کمپنی حج 2025 میں بھی متنازعہ کوٹہ الاٹمنٹ کے باعث خبروں میں رہی تھی۔حج 2025 کے وقت الراجحی کے پاس صرف دس ہزار حجاج کو سہولت دینے کا لائسنس تھا، مگر وزارتِ مذہبی امور نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اسے اٹھاسی ہزار سے زائد حجاج الاٹ کر دیے۔ اس عمل میں شفافیت اور میرٹ بری طرح متاثر ہوئے ہیں اور ایسا تاثر ابھر رہا ہے کہ حج 2026 کا ٹھیکہ بھی پہلے سے طے شدہ فیصلے کے مطابق الراجحی کو دینا اور وزیر مذہبی امور کو بد نام کرنا مقصود ہے۔اگر اس غیر منصفانہ طریقہ کار کو فوری طور پر درست نہ کیا گیا تو ایک بار پھر لاکھوں پاکستانی حجاج کے اعتماد کو دھچکا لگے گا اور ریاستی اداروں کی ساکھ مزید متاثر ہوگی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایویلیوایشن کریٹیریا پر فوری نظرثانی کی جائے، الراجحی کو مستقل طور پر بلیک لسٹ کیا جائے اور اس بدنیتی پر مبنی نظام تیار کرنے والے افسران کو قانون کے مطابق جوابدہ بنایا جائے۔ یہی وہ واحد راستہ ہے جس سے حج انتظامات کو شفاف اور میرٹ پر مبنی بنایا جا سکتا ہے

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا