واشنگٹن: امریکی صدر ٹرمپ اور قطری امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی کے درمیان فون پر بات چیت ہوئی جس میں غزہ کے لیے جنگ بندی منصوبے پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔ وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے بات چیت کی تفصیل بتانے سے اجتناب کیا اور کہا کہ معاملہ حساس ہے، البتہ حماس کے اس منصوبے پر غور کرنے کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
اطلاعات کے مطابق صدر ٹرمپ نے حماس کو منصوبے پر جواب دینے کے لیے وقتی حد مقرر کرنے کی ہدایت کی ہے۔ قبل ازیں رپورٹوں میں کہا گیا تھا کہ قطر میں مصر، ترکی اور قطری حکام کی ملاقاتوں کے دوران حماس کے ایک دھڑے نے غیر مسلح ہونے سے پہلے ہی انکار کیا جبکہ دوسرا دھڑا امریکہ کے امن منصوبے پر غور کرنے کے لیے تیار نظر آیا۔
مصر کے وزیرِ خارجہ بدر عبد العاطی نے بھی بیان میں کہا کہ مصر، قطر اور ترکی مل کر حماس کو امریکی تجاویز قبول کروانے کی کوشش کر رہے ہیں، تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ ٹرمپ کے منصوبے میں کچھ خامیاں ہیں جنہیں دور کرنا ضروری ہے۔ بدر عبد العاطی نے واضح کیا کہ غزہ کے لوگوں کی جلاوطنی یا بے دخلی کسی بھی صورت قبول نہیں کی جائے گی اور اگر حماس منصوبہ منظور نہ کرے تو صورتحال کشیدہ ہو سکتی ہے۔