کراچی — وفاقی وزیر صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پی ایم ڈی سی کے تحت شفاف اور منظم ایم ڈی کیٹ امتحان ہونے جا رہا ہے، اگر کوئی پرچہ آؤٹ ہوا تو اس کی ذمہ داری صوبے پر عائد ہوگی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے بتایا کہ ایم ڈی کیٹ امتحان سے متعلق ہر سال شکایات سامنے آتی ہیں، کیونکہ ہر صوبے کا میڈیکل سلیبس مختلف ہے اور اکثر ’’آؤٹ آف سلیبس‘‘ سوالات کا الزام لگایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ایم ڈی سی نے پہلی بار چھ ہزار سوالات پر مشتمل ’’کویسچن بینک‘‘ تیار کیا ہے اور ہر صوبے کو تین مختلف سوالنامے فراہم کیے گئے ہیں۔ صوبے اپنی مرضی سے ان میں سے کسی ایک کا انتخاب کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر صحت نے بتایا کہ امتحان کے لیے 26 اکتوبر کی تاریخ مقرر کی گئی ہے، جس میں ایک لاکھ چالیس ہزار دو سو نوے طلبہ شریک ہوں گے، جب کہ بائیس ہزار طلبہ کو داخلے دیے جائیں گے۔
ان کے مطابق ملک بھر میں 33 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جن میں 32 پاکستان میں اور ایک بیرون ملک ریاض میں بنایا گیا ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ امتحانی فیس نو ہزار روپے رکھی گئی ہے، جس میں سے ساڑھے سات ہزار روپے صوبوں کو منتقل کیے گئے ہیں اور پندرہ سو روپے انتظامی امور کے لیے پی ایم ڈی سی کے پاس ہیں۔






