وزارت خارجہ کی جانب سے جاری میڈیا نوٹ میں کہا گیا ہے کہ تعلیمی اسناد، قانونی دستاویزات اور کمرشل دستاویزات کی تصدیق کی اپوسٹیل تصدیق کے لیے اب اپائنٹمنٹ کی ضرورت نہیں بلکہ ان دستاویزات کی اسلام آباد، لاہور اور کراچی میں قائم مراکز جاکر بھی تصدیق کرائی جاسکتی ہے۔اس سے قبل دستاویزات کی اپوسٹیل تصدیق کے لیے ایجنٹ مافیا بہت سرگرم تھا اور جونہی اپائنٹمنٹس کھلتیں، ایجنٹس ساری اپائنٹمنٹس بک کرکے انہیں مہنگے داموں فروخت کردیتے تھے۔ لوگوں کی فوری ضرورت کی نوعیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے ایجنٹ مافیا ڈیڑھ لاکھ روپے تک ان اپائنٹمنٹس کی فروخت کرتا رہا۔
وزارت خارجہ کی جانب سے دستاویزات کی اپوسٹیل تصدیق کے لیے نیا نرخ نامہ بھی جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق ذاتی اور تعلیمی اسناد کی فی دستاویز تصدیق 3000 روپے، قانونی دستاویزات کی فیس 4500 روپے فی دستاویز اور کمرشل دستاویزات کی فی دستاویز 12000 روپے میں تصدیق کی جائے گی۔ اس سے قبل یہ نرخ نامہ بالترتیب 500 روپے، 700 روپے اور 3000 روپے تھا۔وزارت خارجہ کی جانب سے جب کسی دستاویز کی تصدیق کی جاتی ہے تو اس کی معیاد 6 ماہ تک ہوتی ہے، اگر 6 ماہ کے اندر دستاویز استعمال میں نہ لائی جائے تو دوبارہ تصدیق کروانا پڑتی ہے، لیکن اپوسٹیل کے ذریعے تصدیق شدہ دستاویزات کی معیاد ہمیشہ کے لیے ہوتی ہے۔
اپوسٹیل کا مرکز ہالینڈ کے شہر ہیگ میں واقع ہے۔ 1961 میں ہیگ کانفرنس آن انٹرنیشنل پرائیویٹ لا کے تحت ایک کنونشن کا قیام عمل میں آیا جس کے تحت معاہدے پر دستخط کرنے والے رکن ممالک کے لیے دستاویزات کی تصدیق کے عمل کو آسان بناکر ایک مرکزی نظام کے ساتھ جوڑ دیا گیا۔اپوسٹیل معاہدے کے تحت، رکن ملک اپنے ملک کے اندر ایک اتھارٹی قائم کردیتا ہے جس کی تصدیق شدہ دستاویزات تمام رکن ممالک میں قبول کی جاتی ہیں۔
اپوسٹیل کے ذریعے تصدیق شدہ دستاویزات کے ترجمے کی ضرورت بھی نہیں ہوتی اور اپوسٹیل ہر دستاویز کے بارے میں ایک سرٹیفیکیٹ جاری کرتا ہے کہ متعلقہ دستاویز کس دفتر سے کس عہدیدار نے کس حیثیت میں جاری کی اور اس پر کس عہدیدار نے مہر ثبت کی۔ ہر سال ہیگ میں اپوسٹیل تصدیق کا باقاعدہ آڈٹ کیا جاتا ہے تاکہ عمل کی شفافیت کو برقرار رکھا جاسکے۔ پاکستان کا اپوسٹیل 166 ملکوں میں قبول کیا جاتا ہے اور اس پر 16 ہندسوں والا ڈیجیٹل مخصوص کوڈ ہوتا ہے۔ پاکستان سے دستاویز کی اپوسٹل تصدیق مشرق وسطی کے 2 ممالک کے لیے ضروری ہے۔ یہ 2 ممالک عمان اور بحرین ہیں۔ دیگر عرب ممالک کے لیے سادہ تصدیق ہی کافی سمجھی جاتی ہے