دماغ کا بڑھاپے کے ساتھ کمزور ہونا ایک قدرتی عمل ہے اور اس کی کئی سائنسی وجوہات ہیں۔ یادداشت میں کمی، سست سوچ اور نئی چیزیں سیکھنے میں مشکلات اسی عمل کا حصہ ہیں۔
دماغ میں موجود اربوں نیورونز عمر کے ساتھ سکڑنے یا مرنے لگتے ہیں۔ اس سے دماغی کارکردگی متاثر ہوتی ہے اور روزمرہ کے کام مشکل ہو سکتے ہیں۔
نیورو ٹرانسمیٹرز جیسے ڈوپامین اور سیروٹونن کی پیداوار کم ہو جاتی ہے۔ ان کی کمی توجہ، یادداشت اور موڈ کو متاثر کرتی ہے اور الزائمر جیسی بیماریوں کا خطرہ بڑھاتی ہے۔
عمر بڑھنے کے ساتھ خون کی نالیاں سخت اور تنگ ہو جاتی ہیں۔ اس سے دماغ کو کم آکسیجن اور توانائی ملتی ہے اور سوچنے کی صلاحیت کمزور ہو جاتی ہے۔
فری ریڈیکلز اور آکسیڈیٹو اسٹریس دماغی خلیات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ چونکہ دماغ زیادہ توانائی استعمال کرتا ہے، اس لیے یہ نقصان زیادہ تیزی سے ہوتا ہے۔
نیوروپلاسٹیسٹی یعنی دماغ کی لچک بھی عمر کے ساتھ کم ہو جاتی ہے۔ نتیجتاً نئی زبان یا نئی مہارت سیکھنا مشکل ہو جاتا ہے۔
الزائمر اور پارکنسن جیسی بیماریوں میں دماغ میں نقصان دہ پروٹین جمع ہو جاتے ہیں۔ یہ پروٹین دماغی سگنلز کو بلاک کرتے ہیں اور دماغی افعال متاثر ہوتے ہیں۔
ہارمونی تبدیلیاں بھی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ بڑھاپے میں ایسٹروجن، ٹیسٹوسٹیرون اور گروتھ ہارمون کم ہو جاتے ہیں جس سے دماغی صحت متاثر ہوتی ہے۔