وزیرِ دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت پاکستان کو مشرقی اور مغربی دونوں محاذوں پر مصروف رکھنا چاہتا ہے، مگر مشرقی محاذ پر ’’بھارت کو جواب مل چکا ہے‘‘ اور مودی خاموش ہو گیا ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ مغربی محاذ سے متعلق جاری ثالثی مثبت نتائج دے گی۔
سیالکوٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ طورخم بارڈر صرف غیرقانونی مقیم افغان شہریوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا ہے اور وہاں کسی قسم کی تجارت نہیں ہو رہی۔ ان کے مطابق بے دخلی کا عمل جاری رہنا چاہیے تاکہ واپس بھیجے جانے والے افراد دوبارہ پاکستان میں داخل نہ ہوسکیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اس وقت ویزہ پروسیسنگ بھی معطل ہے اور بات چیت مکمل ہونے تک ایسا ہی رہے گا۔ ترکیے اور قطر پاکستان اور افغانستان کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کر رہے ہیں، اور پہلی بار یہ معاملہ بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا گیا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ سیز فائر کی خلاف ورزی پاکستان نہیں بلکہ افغانستان کر رہا ہے، جبکہ افغان حکومت تاثر دیتی ہے کہ اس صورتحال میں پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کا کردار ہے۔ وزیر دفاع کے مطابق اس ثالثی میں چاروں ممالک کے اسٹیبلشمنٹ نمائندے بھی شامل ہیں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان میں خاص طور پر خیبرپختونخوا کے عوام شدید غصے میں ہیں کیونکہ اس مسئلے سے سب سے زیادہ متاثر وہی ہوئے ہیں۔ پوری قوم اور ادارے اس بات پر متفق ہیں کہ افغانستان سے دہشت گردی کا خاتمہ ہی واحد حل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے پراکسی وار کے ثبوت موجود ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو مزید ثبوت بھی فراہم کیے جائیں گے۔






