Thursday, December 19, 2024
Google search engine

مقبول خبریں

پنجاب یونیورسٹی کے محقق نے خبر میں پروپیگنڈا مواد کی نشاندہی کرنے کا سائنسی ماڈل ایجاد کر لیا

پنجاب یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کے محقق خرم شہزاد نے پاکستان کے قومی انگریزی اخبارات کی خبروں میں خفیہ تکنیکوں کے ذریعے شامل کئے گئے پروپیگنڈا مواد کی نشاندہی کرنے کے لئے سائنسی ماڈل ایجاد کر لیا ہے ۔ اس سائنسی ماڈل کا نام ”پراپیگنڈا نیوز آئی ڈینٹی فیکیشن ماڈل“ ہے ۔

خرم شہزادنے تحقیق کے لئے جنوری 2013 سے دسمبر 2018 تک کے اخبارات کو منتخب کیا ہے ۔ اس دورانیہ میں پاکستان میں دو مرتبہ قومی و صوبائی نشستوں پر عام انتخابات کا انعقاد ہوا ۔  خرم شہزادبیان کرتے ہیں  کہ ماہرین ابلاغیات و صحافت اس بات پر متفق ہیں کہ خبر کو واقعات اور حقائق کا سیدھا سادھا غیر جانبدارانہ بیان ہونا چاہیے جو کہ خبر لکھنے اور شائع کرنے والے کی ذاتی مداخلت سے پاک ہوتی ہے ۔ تمام قومی اخبارات کے مالکان اور مدیر اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی خبریں غیر جانبدار اور حقائق پر مبنی ہوتی ہیں ، تاہم تحقیق سے ثابت ہوا کہ ان کے دعوے کے برعکس اہم خبروں میں مخفی طریقوں کے ذریعے خاص مقصد کے حصول کے لئے پروپیگنڈا مواد شامل کیا جاتا ہے تاکہ عوام کے اذہان کسی معاملے پر کسی خاص جانب گامزن کئے جا سکیں ، پراپیگنڈا کیا جاسکے اور ایک خاص سوچ کو پروان چڑھایا جا سکے ۔  خرم شہزاد کا کہنا ہے کہ اخبار میں چھپی خبر کے بارے میں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ایسا واقعتا ہوا ہے اور خبر کسی واقعے یا معاملے کی حقیقت کو بیان کر رہی ہے ۔ اور خبر سے متعلق اسی ذہنی تاثر کا ناجائز فائدہ اٹھا کر اس میں 11 مخفی طریقوں سے ایسا مواد شامل کیا جاتا ہے جو رائے عامہ ہموار کرنے کے لئے استعمال کیا جا سکے ۔

ان گیارہ مخفی ذرائع اور تکنیک کی تفصیل بیان کرتے ہوئے محقق کا کہنا ہے کہ مخفی ذریعہ نمبر ایک کے تحت بغیر کسی کاغذ ، دستاویز ، شخصیت ، ادارہ ، فورم وغیرہ کا حوالہ دیتے ہوئے مستقبل کی پیش گوئی کی جاتی ہے ۔ مثال کے طور پر بغیر حوالے کے لکھا ہو گا کہ ”الف“ کے اعمال اور پالیسی کی وجہ سے غریبوں کے حالات بہتر ہوں گے ۔ دوسری مخفی تکنیک میں کسی ڈاکیومنٹ ، شخصیت ، یا تنظیم کا حوالہ دئیے بغیر خدشات کا اظہار کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر خبر میں لکھا ہو گا کہ فلاں پالیسی یا عمل سے عوام کے مسائل میں اضافہ ہوگا یا لکھا ہو گا کہ ”الف“ کی فلاں پالیسی یا عمل ”ب“ کے لئے خطرہ ہے ۔ تیسری مخفی تکنیک میں کسی واقعے ، حالات ، خبر یا معاملے پر گمنام ذرائع سے تجزیہ کیا جاتا ہے ۔ مثال کے طور پر لکھا جائے گا کہ ذرائع نے کہا ہے کہ ”الف“ کے اقدامات سے محکمہ میں انقلاب آ جائے گا ۔ پروپیگنڈہ کرنے کے چوتھے مخفی ذریعہ ، جو کہ خبروں میں سب سے ذیادہ استعمال کیا گیا، اس میں کسی بھی واقعے ، حالات ، معاملات ، حادثات وغیرہ کا بغیر کوئی حوالہ دئیے تجزیہ کرنا ہے ۔ ایسے جملے اچانک خبر میں نمودار ہو جاتے ہیں جو کسی سے منسوب نہیں ہوتے اور انہیں خبر کا اس انداز میں حصہ بنایا جاتا ہے کہ حقیقت معلوم ہوں ۔ مثال کے طور پر بغیر کسی ریفرنس کے لکھا جائے گا کہ ”پ“ کو ”الف“ اور ”ب“ کے مابین جھگڑے کا فائدہ ہو رہا ہے ۔