ذرائع کو موصول ہونیوالی دستاویزات میں سی ڈی اے کے دو سیکٹرز ائی پندرہ اور بارہ میں درجنوں پلاٹس کے جعلی کاغذات بناکر منتقلی کرنے کا انکشاف ہوا ہے، اس بڑے سکیم میں ملوث سی ڈی اے ملازمین اور بڑے افسران کے خلاف کاروائی بھی شروع کی گئی ہے۔ ایف ائی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے سات سرکاری ملازمین بشمول چار افسران پر مقدمہ بھی درج کرلیا ہے، اسلام آباد کے سیکٹرز پندرہ اور بارہ میں غیر قانونی اور بوگس انتقال کرنے پر سرکاری خزانے کوایک ارب روپے کا نقصان ہوا۔ ایف ائی ار کا متن یہ بتاتا ہے کہ سی ڈی اے کے ملوث ملازمین نے سیکٹر آئی پندرہ میں 62پلاٹ 6مرلہ غیر قانونی الاٹمنٹ کیے اور 50کروڑ کے 11پلاٹس،جس سے سی ڈی اے کو تقریباً ایک ارب روپے 50کروڑ کا نقصان پہنچایا گیا گیا۔اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے اس کرپشن بارے 11اکتوبر2023 کے ریفرنس پر ایف آئی اے نے انکوائری نمبر 53/2023 قائم کی گئ تھی۔ مبینہ طور پر سکیم میں ملوث افسران اور تین پٹواریوں اور تحصیلدار کیخلاف شروع کر دی گئی ہے۔ سی ڈی اے حکام نے بتایا ہے کہ دو سینئر افسران کو واپس اپنے ڈیپارٹمنٹ بھیج دیا گیا ہے اور پٹواریوں اور تحصیلداروں کو عہدوں سے بھی ہٹا دیا گیا ہے۔ حکام نے مزید بتایا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی منظوری سے افسران کیخلاف کاروائی شروع کردی گئ ہے۔