پاناما سٹی : پاناما پیپرز منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار 27 افراد کے خلاف مقدمے کی سماعت پیر کے روز پاناما کی فوجداری عدالت میں شروع ہوگئی۔جن لوگوں پر مقدمہ چل رہا ہے ان میں موساک فونسیکا لا فرم کے مالکان بھی شامل ہیں جو 2016 میں بڑے پیمانے پر دستاویزات لیک ہونے کے مرکز میں تھی۔’پاناما پیپرز’ کی فلم سو نیٹ فلکس میں پیش کیے گئے پاناما پیپرز میں 11 ملین خفیہ مالیاتی دستاویزات کا مجموعہ شامل ہے جو اس بات کی وضاحت کرتا ہے کہ دنیا کے کچھ امیر ترین افراد کس طرح اپنا پیسہ چھپاتے ہیں۔
ان انکشافات کے اثرات دور رس ہوئے ہیں، اس مقدمے کی سماعت پیر کے روز شروع ہوئی جس میں وکیل جوئرگن موساک، رامون فونسیکا اور کمپنی کے دیگر سابق ملازمین کو منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا۔موساک کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ فونسیکا کے وکلاء کا کہنا تھا کہ وہ پاناما کے ایک ہسپتال میں زیر علاج ہیں۔یہ مقدمہ ان الزامات پر مبنی ہے کہ کمپنی نے پاناما میں جائیدادیں حاصل کرنے کے لیے شیل کمپنیاں قائم کیں اور برازیل میں کار واش یا پرتگالی زبان میں لاوا جاٹو کے نام سے مشہور کرپشن اسکیم سے رقم حاصل کی۔
فونسیکا کا کہنا ہے کہ 2018 میں بند ہونے والی کمپنی کا اس بات پر کوئی کنٹرول نہیں ہے کہ اس کے گاہک ان کے لیے بنائی گئی آف شور گاڑیوں کو کس طرح استعمال کر سکتے ہیں۔ موساک اور فونسیکا دونوں کے پاس پاناما کی شہریت ہے اور پاناما اپنے شہریوں کی حوالگی نہیں کرتا۔دونوں کو ٢٠٢٢ میں دیگر الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔یہ ریکارڈ سب سے پہلے جرمن روزنامے سڈڈوئچے زیتونگ کو لیک کیا گیا تھا اور اسے انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس کے ساتھ شیئر کیا گیا تھا جس نے 2016 میں خبر رساں اداروں کے ساتھ مل کر رپورٹیں شائع کرنا شروع کی تھیں۔
امریکی وفاقی استغاثہ نے الزام عائد کیا ہے کہ موساک فونسیکا نے اپنے مؤکلوں کی دولت کو برقرار رکھنے اور آئی آر ایس پر واجب الادا ٹیکس ڈالر چھپانے کے لیے امریکی قوانین کو نظر انداز کرنے کی سازش کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ یہ اسکیم 2000 کی ہے اور اس میں پاناما، ہانگ کانگ اور برٹش ورجن آئی لینڈز میں جعلی فائونڈیشنز اور شیل کمپنیاں شامل ہیں۔