چمپینزیز کی سہیلی، جنگل کی آواز، ممتاز سماجی کارکن انتقال کرگئیں

0
31

دنیا بھر میں جنگلی حیات اور ماحولیات کے تحفظ کی علامت سمجھی جانے والی ماہر حیوانیات ڈیم جین گوڈال 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ وہ ایک مطالعاتی دورے پر کیلی فورنیا میں موجود تھیں جہاں مختلف اداروں اور جامعات میں لیکچر دے رہی تھیں۔ اسی دوران ان کی طبیعت خراب ہوئی اور دورانِ علاج چل بسیں۔

جین گوڈال 3 اپریل 1934 کو لندن میں پیدا ہوئیں۔ بچپن ہی سے جانوروں سے غیر معمولی لگاؤ رکھنے والی جین نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد ایک ایسا تحقیقی سفر شروع کیا جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔

1960 میں وہ تنزانیہ کے گومبی اسٹریم گیم ریزرو پہنچیں اور وہاں جنگلی چمپینزیز کا مشاہدہ شروع کیا۔ ان کی تحقیق نے ثابت کیا کہ چمپینزیز نہ صرف جذبات رکھتے ہیں بلکہ پیچیدہ سماجی تعلقات اور رشتوں میں جڑے ہوتے ہیں۔ ان کے مشاہدات سے یہ بھی انکشاف ہوا کہ چمپینزیز اوزار بنانے اور استعمال کرنے کی مہارت رکھتے ہیں—یہ تصور اس وقت تک صرف انسانوں تک محدود سمجھا جاتا تھا۔

جین گوڈال نے یہ حیران کن انکشاف بھی کیا کہ چمپینزیز گوشت کھاتے ہیں، جب کہ اس سے پہلے انہیں مکمل سبزی خور سمجھا جاتا تھا۔

1977 میں انہوں نے جین گوڈال انسٹی ٹیوٹ قائم کیا جو جنگلی حیات اور ان کے رہائشی ماحول کے تحفظ کے لیے کام کرتا ہے۔ بعد ازاں 1991 میں انہوں نے نوجوانوں کے لیے Roots & Shoots تحریک کا آغاز کیا، جس نے عالمی سطح پر لاکھوں طلبہ کو ماحولیات، انسان اور جانوروں کے رشتے کی اہمیت سے روشناس کرایا۔

ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں بے شمار اعزازات ملے، جن میں برطانوی حکومت کی جانب سے “ڈیم” کا خطاب، امریکی صدر کی جانب سے اور کئی بین الاقوامی اعزازات شامل ہیں۔

ڈیم جین گوڈال کی زندگی اور کام نے یہ واضح کر دیا کہ انسان اور قدرتی دنیا کا رشتہ کتنا گہرا ہے، اور ان کی جدوجہد آنے والی نسلوں کے لیے مشعل راہ ہے۔

کیا آپ چاہیں گے کہ میں جین گوڈال کی زندگی پر ایک ٹائم لائن بنا کر ان کے اہم کارناموں کو سال بہ سال ترتیب میں پیش کروں؟

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا