اسرائیل خود فیصلہ کرے گا کہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کون سی غیر ملکی افواج قابلِ قبول ہیں، نیتن یاہو

0
476

تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے کے تحت غزہ میں مجوزہ بین الاقوامی فورس کے حصے کے طور پر کن غیر ملکی افواج کو اجازت دے گا، اس کا فیصلہ خود کرے گا۔

کابینہ اجلاس سے خطاب میں نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ “ہم اپنی سیکیورٹی کے مکمل کنٹرول میں ہیں، اور ہم خود طے کریں گے کہ کون سی قوتیں ہمارے لیے ناقابلِ قبول ہیں۔ یہ اختیار صرف اسرائیل کا ہے اور ہم اسی مؤقف پر قائم رہیں گے۔”

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ سمیت دیگر اتحادی ممالک نے اسرائیل کے اس مؤقف کو تسلیم کیا ہے کہ سیکیورٹی پالیسی پر کسی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کیا جائے گا۔

امریکی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کے مطابق غزہ میں جنگ بندی کے لیے ایک بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کی تجویز دی گئی ہے۔ تاہم اسرائیل نے ترکی کے کسی بھی ممکنہ کردار کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ فورس میں شامل ممالک کی منظوری اسرائیل دے گا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اپنے حالیہ دورہ اسرائیل کے دوران کہا کہ بین الاقوامی فورس انہی ممالک پر مشتمل ہونی چاہیے جن سے اسرائیل راضی ہو۔

دوسری جانب، ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی فوجیوں کو غزہ بھیجنے سے انکار کرتے ہوئے انڈونیشیا، متحدہ عرب امارات، مصر، قطر، ترکی اور آذربائیجان سے فورس میں شمولیت پر غور کیا ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ حماس کو معلوم ہے کہ جنگ کے دوران ہلاک ہونے والے یرغمالیوں کی باقیات کہاں ہیں، اور اگر وہ سنجیدہ کوشش کرے تو لاشیں بازیاب ہوسکتی ہیں۔

نیتن یاہو نے واضح کیا کہ اسرائیل ایک آزاد ملک ہے اور اس کی سیکیورٹی پالیسی کسی بیرونی طاقت کے کنٹرول میں نہیں۔ ان کے مطابق، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ایک مضبوط شراکت داری موجود ہے لیکن فیصلے اسرائیل خود کرے گا۔

ترك الرد

من فضلك ادخل تعليقك
من فضلك ادخل اسمك هنا