اسلام آباد(سٹی رپورٹر)اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن، کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کا ہنگامی اجلاس 2 ستمبر 2025 کو منعقد ہوا جس میں 20 اگست 2025 کو ہونے والے جامعہ کے سینیٹ کے آٹھویںخصوصی اجلاس میں کیے گئے تاریخی فیصلوں کے بعد کی تازہ صورتحال پر غور کیا گیا۔اس تاریخی اجلاس میں سینیٹ نے ادارے میں طویل عرصے سے جاری ایڈہاکزم کے خاتمے کے لیے اہم اقدامات کیے
جن میں ریگولر ریکٹر کے تقرر کے لیے تین نام چانسلر/صدرِ پاکستان کو ارسال کرنا؛ کیمپس ڈائریکٹرز کے مستقل تقرر کے لیے سرچ کمیٹی قائم کرناجو اس وقت عارضی چارج پر ہیں؛ اساتذہ کی کمی پوری کرنے اور ٹی ٹی ایس کے ٹائم بارڈ کیسز سے بچنے کے لیے سلیکشن بورڈ کے فوری انعقاد کی ہدایت دینا؛ ملازمین کی شکایات کو سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کو فیصلے کے لیے پیش کرنے کی ہدایت دینا؛ اور یونیورسٹی کی تمام فیکلٹیز کے لیے باقاعدہ ڈینز کا تقرر شامل ہے۔
سینیٹ نے اپنے آئینی و قانونی اختیارات کے تحت یہ ذمہ داریاں پوری کی ہیں، تاہم انتظامی خلا پیدا ہوگیا ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر، جنہیں 2023 میں ڈین ہونے کی بنیاد پر CUI ایکٹ 2018 کی دفعہ 12(7) اور متعلقہ قوانین کے تحت قائم مقام ریکٹر کا چارج دیا گیا تھا، اب 30 اگست 2025 سے ڈین نہیں رہے کیونکہ سینیٹ نے باقاعدہ ڈینز تعینات کر دیے ہیں۔ اس طرح ریکٹر کا دفتر قانونی طور پر خالی ہو چکا ہے۔ادارہ جاتی تسلسل برقرار رکھنے کے لیے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی بطور پرو چانسلر نے 28 اگست 2025 کو تمام ڈینز کے انٹرویوز کیے تاکہ مستقل ریکٹر کی تقرری تک کسی ایک ڈین کو قائم مقام ریکٹر تعینات کیا جا سکے۔
تاہم اس تقرری کا باضابطہ نوٹیفکیشن تاحال جاری نہیں ہوا۔اس دوران پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر غیر قانونی طور پر ریکٹر کے دفتر پر قابض ہیں اور ریکٹر سیکرٹریٹ کے چند عناصر کی مدد سے سینیٹ کے قانونی فیصلوں پر عمل درآمد میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ یہ اقدامات نہ صرف شفاف اور قانونی عملِ تقرر کو سبوتاژ کرنے کے مترادف ہیں
بلکہ یونیورسٹی کے وسائل اور اختیارات کا ناجائز استعمال بھی ہیں۔ASA-CUI (سنٹرل مطالبہ کرتی ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ساجد قمر فوراً ریکٹر کے دفتر کو خالی کریں اور سینیٹ کے اختیارات میں رکاوٹ ڈالنے سے باز رہیں۔ مزید براں، معزز چانسلر/صدر پاکستان اور پرو چانسلر/وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی سے مطالبہ ہے کہ قائم مقام ریکٹر کا نوٹیفکیشن مزید تاخیر کے بغیر جاری کیا جائے تاکہ مستقل ریکٹر کی تقرری تک قانونی قیادت کا تسلسل قائم رہے۔
یونیورسٹی کی اعلیٰ انتظامیہ پر بھی لازم ہے کہ وہ کسی بھی غیر قانونی یا غیر مجاز اقدام سے خود کو علیحدہ کرے اور سینیٹ کے فیصلوں پر سختی سے عمل درآمد کرے۔ASA-CUI اپنے عزم کا اعادہ کرتی ہے کہ سینیٹ کے قانونی اختیارات کے تحفظ، اساتذہ کے حقوق کے دفاع اور شفاف و میرٹ پر مبنی طرزِ حکمرانی کے قیام کے لیے پرعزم ہے۔ اگر یہ غیر قانونی قبضہ اور رکاوٹ جاری رہتی ہے تو -پرامن مگر مؤثر احتجاج کا ہر سطح پر حق محفوظ رکھتی ہے تاکہ یونیورسٹی کی سالمیت کا دفاع کیا جا سکے۔