واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ اسرائیل کو 6 ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کے ہتھیار فروخت کرنے کے لیے کانگریس کی منظوری حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ مجوزہ معاہدے میں حملہ آور ہیلی کاپٹرز اور فوجی گاڑیاں شامل ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق وال اسٹریٹ جرنل نے خبر دی ہے کہ وائٹ ہاؤس نے اس پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا۔ یہ پیش رفت ایسے موقع پر سامنے آئی ہے جب اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا سالانہ اجلاس آئندہ ہفتے نیویارک میں ہونے جا رہا ہے اور سلامتی کونسل غزہ کی صورتحال پر خصوصی اجلاس بلانے والی ہے۔
دفاعی پیکیج میں 3 ارب 80 کروڑ ڈالر کے 30 اے ایچ-64 اپاچی ہیلی کاپٹرز، ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کی لاگت سے 3 ہزار 250 پیادہ فوجی جنگی گاڑیاں اور 75 کروڑ ڈالر مالیت کے پرزہ جات شامل ہیں، جو بکتر بند گاڑیوں اور بجلی کے نظام میں استعمال ہوں گے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کے لیے اس عسکری تعاون کا اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب ڈیموکریٹس کی بڑی تعداد غزہ پر اسرائیلی حملوں پر کھل کر تنقید کر رہی ہے۔ حالیہ دنوں میں نصف سے زیادہ ڈیموکریٹ سینیٹرز اسرائیل کو مزید اسلحہ فروخت کرنے کی مخالفت میں ووٹ دے چکے ہیں۔ جمعرات کو امریکی سینیٹرز کے ایک گروپ نے پہلی بار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کی قرارداد بھی سینیٹ میں پیش کی۔