اسلام آباد: وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات بلال اظہر کیانی نے کہا ہے کہ مجموعی قومی پیداوار میں معتدل نمو اور مہنگائی کی شرح میں کمی کے باوجود ٹیکس وصولی میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جاری مالی سال کے دوران حاصل شدہ معاشی استحکام کو پائیدار بنیادوں پر آگے بڑھایا جائے گا۔
پریس بریفنگ میں بلال اظہر کیانی نے بتایا کہ گزشتہ ڈیڑھ سال میں معیشت کے استحکام کے سفر میں نمایاں پیش رفت ہوئی، پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کیا گیا اور جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکس کی شرح 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.2 فیصد تک پہنچ گئی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال مہنگائی کی شرح 23 فیصد تھی جو اس سال ساڑھے 4 فیصد تک کم ہو گئی ہے، جبکہ 14 برس بعد جاریہ کھاتوں کا توازن فاضل ہوا۔
وزیر مملکت نے کہا کہ حکومت نجی شعبہ کی قیادت میں برآمدات پر مبنی نمو کے لیے کوشاں ہے اور معاشرے کے کمزور طبقات کو ریلیف فراہم کرنا اولین ترجیح ہے۔ توانائی سمیت مختلف شعبوں میں اصلاحات کے نتیجے میں بجلی کی قیمتوں میں کمی آئی اور نجکاری کا عمل بھی جاری ہے۔
بلال اظہر کیانی نے کہا کہ ایف بی آر اور ٹیکسز کے شعبہ میں اصلاحات کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ٹیکس محصولات میں 26 فیصد اضافہ ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم نجی شعبہ کی فعال شمولیت پر یقین رکھتے ہیں اور اس سلسلے میں تاجروں و سرمایہ کاروں کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی ہوئے، جس کے بعد مختلف گروپس تشکیل دیے گئے جو 15 نومبر تک اپنی سفارشات پیش کریں گے۔
وزیر مملکت نے مزید کہا کہ نجکاری کے پروگرام پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات کو دور کیا جا رہا ہے اور خسارے میں چلنے والے ادارے حکومت پر مالی بوجھ نہ ڈالیں بلکہ عوامی خدمات اور ٹیکس محصولات میں اضافہ کا باعث بنیں۔ انہوں نے ایم ایل ون پراجیکٹ کے تحت کراچی سے روہڑی تک سیکشن کو دسمبر 2028 تک مکمل کرنے اور دیگر انفراسٹرکچر منصوبوں میں پیش رفت کی بھی تفصیل دی۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل ٹیرف کمیشن کے حوالے سے قائم کمیٹی معیشت میں استحکام، برآمدات میں اضافہ اور توانائی کے شعبے میں بہتری کے لیے عملی تجاویز مرتب کر رہی ہے، جس سے معیشت کی مضبوطی اور پائیداری میں مدد ملے گی۔






