وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور سینیٹر رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ افغانستان کے ساتھ مذاکرات کی کامیابی کے لیے اُن کی “تسلی تشفی” ضروری ہے۔ ایک گفتگو میں انہوں نے کہا کہ ایک بار یہ عمل ہوچکا ہے اور اگر ایک دو بار مزید ہو جائے تو مذاکرات میں پیش رفت ممکن ہے۔
رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ جنگ صرف فوج نہیں لڑتی بلکہ سپہ سالار کی حکمت عملی فیصلہ کن ہوتی ہے۔ انہوں نے حضرت خالد بن ولیدؓ کی حکمت عملی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ فیلڈ مارشل کی جنگی حکمت عملی میں بھی اسی نوعیت کی خصوصیات پائی جاتی ہیں، اس لیے عسکری محاذ پر فکر کی ضرورت نہیں، اصل توجہ داخلی سیاسی استحکام پر ہونی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج کا کوئی معاملہ زیر غور نہیں، تاہم وزیراعلیٰ کے لہجے میں بہتری سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت نے وزیراعلیٰ کے پی کی ملاقات سے متعلق کوئی حکم نہیں دیا، اس لیے معاملے کو سیاسی شور شرابے کے بجائے مشاورت سے حل ہونا چاہیے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ وہ خود پی ٹی آئی دور میں چھ ماہ جیل میں رہے اور ملاقاتیں محدود رہی تھیں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ موجودہ حالات میں قومی سطح پر میثاقِ جمہوریت کو مثبت طور پر آگے بڑھانا چاہیے تاکہ ملک کو اس راستے پر ڈالا جا سکے جس کا خواب بانیانِ پاکستان نے دیکھا تھا۔






