ریو ڈی جنیرو حکام نے برازیل کی تاریخ کے سب سے مہلک پولیس آپریشن میں ہلاک ہونے والے افراد میں سے زیادہ تر کی شناخت کرلی ہے۔ منگل کو ہونے والی اس کارروائی میں 121 افراد مارے گئے جن میں 4 پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔ یہ آپریشن ریو کے غریب اور گنجان آباد پہاڑی علاقوں (فیولاز) میں سرگرم کومانڈو ورمیلہو گینگ کے خلاف کیا گیا تھا۔
سول پولیس کے سیکریٹری فیلیپ کیوری کے مطابق 99 لاشوں کی شناخت ہوچکی ہے، جن میں سے 42 افراد کے وارنٹ گرفتاری جاری تھے جبکہ 78 کے مجرمانہ ریکارڈ موجود تھے۔
ریاستی حکام نے اس آپریشن کو کامیابی قرار دیا ہے۔ گورنر کلاڈیو کاسترو نے کہا کہ “حقیقی متاثرین صرف وہ چار اہلکار ہیں، باقی سب مجرم تھے۔”
تاہم ہلاکتوں کی بڑی تعداد پر شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ماہرین نے اسے ’غیر قانونی قتل‘ کے مترادف قرار دیتے ہوئے فوری اور آزاد تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
مقامی رہائشیوں کا الزام ہے کہ کچھ لاشوں پر تشدد کے نشانات تھے۔ اسی تناظر میں انسانی حقوق تنظیموں، مزدور یونینوں اور بائیں بازو کی جماعتوں نے کمپلیکس کے قریب احتجاج کیا، جہاں یہ چھاپہ مارا گیا تھا۔ مظاہرین نے فیولاز میں ’’فوجی طرز‘‘ کی کارروائیاں ختم کرنے، متاثرین کے لیے انصاف اور گورنر کاسترو کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
شدید تنقید کے باوجود، سیکیورٹی حکام اپنے موقف پر قائم ہیں۔ سیکرٹری کیوری نے کہا کہ کارروائی ’’ایک سال کی تحقیقات‘‘ کے بعد کی گئی اور یہ ’’شفاف اور جائز‘‘ تھی۔






